پختونخوا میں سلاٹ
گیمز کی صنعت تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یہ ?
?ھی?? نوجوانوں کے درمیان خاصے م?
?بو?? ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز یا مقامی کلبز میں ?
?ھی??ے جاتے ہیں۔ حکومت کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ دو سالوں میں سلاٹ مشینوں کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان نوجوانوں کی مالی بے چینی اور تفریح کے جدید ذرائع کی تلاش کا نتیجہ ہے۔ تاہم کئی سماجی تنظیمیں اسے خطرناک قرار
دیتی ہیں کیونکہ یہ ?
?ھی?? لت اور قرضوں جیسے مسائل کو جنم دے رہے ہیں۔ پشاور یونیورسٹی کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ 35 فیصد کھلاڑی اپنی آمدنی کا بڑا حصہ ان
گیمز پر خرچ کر
دیتے ہیں۔
حکومت نے حال ہی میں KP Gaming Act 2023 میں ترمیم کرتے ہوئے سلاٹ
گیمز کے اشتہارات پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ پولیس نے غیر قانونی
گیمنگ زونز کے خلاف کارروائی بھی تیز کر دی ہے۔ عوام کی ایک بڑی تعداد ان اقدامات کو مثبت قرار دے رہی ہے جبکہ کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ معیشت کے لیے فائدہ مند صنعت کو نقصان پہنچا
سکتا ہے۔
ماہرین معاشیات تجویز
دیتے ہیں کہ سلاٹ
گیمز کو ریگولیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے متبادل تفریحی سرگرمیاں متعارف کرائی جائیں۔ اس ضمن میں ?
?ھی??وں کے مقامی ٹورنامنٹس اور ہنر مندی کی تربیت جیسے اقدامات مفید ثابت ہو
سکتے ہیں۔